ہائیڈروجن ایندھن بنانے کے مختلف طریقے
ہائیڈروجن ایندھن تیار کرنے کے اہم طریقے دریافت کریں — بھاپ ریفارمنگ سے لے کر الیکٹرولیسس تک — اور اس میدان میں سائنسی انقلاب کے بارے میں جانیں۔
Aqib
October 17, 2025
فہرستِ مضامین
- تعارف
- مختلف طریقے
پانی کی برقی تحلیل (Electrolysis of Water)
کوئلے اور بایوماس کی گیسفکیشن (Gasification)
جزوی آکسیڈیشن اور آٹو تھرمل ریفارمنگ (Partial Oxidation and Autothermal Reforming)
میتھین پائرو لائسز (Methane Pyrolysis - Turquoise Hydrogen)
فوٹو الیکٹرو کیمیکل اور حیاتیاتی ہائیڈروجن پیداوار (PEC & Biological Production)
تعارف
ہائیڈروجن کو اکثر "ایندھن کا مستقبل" کہا جاتا ہے۔ یہ سب سے صاف جَلنے والا ایندھن ہے، کیونکہ جب اسے استعمال کیا جاتا ہے تو یہ صرف پانی پیدا کرتا ہے۔ تاہم، یہ قدرتی طور پر اپنی آزاد شکل میں بڑی مقدار میں موجود نہیں ہوتا، اس لیے ہمیں اسے پانی، قدرتی گیس، یا بایوماس جیسے مرکبات سے نکال کر پیدا کرنا پڑتا ہے تاکہ اسے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
ہائیڈروجن ایندھن پیدا کرنے کے کئی طریقے ہیں، اور ہر طریقہ اس کی لاگت، وسعت (scalability)، اور ماحولیاتی اثرات پر اثر ڈالتا ہے۔ سائنس دان اور محققین مسلسل ایسے طریقے تلاش کر رہے ہیں جن سے صاف اور سستا ہائیڈروجن حاصل کیا جا سکے۔
ذیل میں ہائیڈروجن پیدا کرنے کے اہم طریقے بیان کیے گئے ہیں:
- اسٹیم میتھین ریفارمنگ (Steam Methane Reforming - SMR)
- پانی کی برقی تحلیل (Electrolysis of Water)
- کوئلے اور بایوماس کی گیسفکیشن (Gasification)
- جزوی آکسیڈیشن اور آٹو تھرمل ریفارمنگ (Partial Oxidation and Autothermal Reforming)
- میتھین پائرو لائسز (Methane Pyrolysis - Turquoise Hydrogen)
- فوٹو الیکٹرو کیمیکل اور حیاتیاتی ہائیڈروجن پیداوار (PEC & Biological Production)
- تھرموکیمیکل واٹر اسپلٹنگ (Thermochemical Water Splitting)
اسٹیم میتھین ریفارمنگ (Steam Methane Reforming - SMR)
یہ ہائیڈروجن پیدا کرنے کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا صنعتی طریقہ ہے۔
اس عمل میں قدرتی گیس (عموماً میتھین) کو بھاپ کے ساتھ 700 تا 1000°C درجہ حرارت پر ایک کیٹالسٹ کی موجودگی میں ملایا جاتا ہے۔
یہ عمل میتھین کو ہائیڈروجن اور کاربن مونو آکسائیڈ میں توڑ دیتا ہے، جس کے بعد "واٹر-گیس شفٹ ری ایکشن" کے ذریعے CO کو مزید ہائیڈروجن اور CO₂ میں تبدیل کیا جاتا ہے۔
کیمیائی مساوات:
CH₄ + H₂O → CO + 3H₂
CO + H₂O → CO₂ + H₂
فوائد:
- لاگت کے لحاظ سے مؤثر، پختہ اور کارآمد طریقہ۔
نقصانات:
- اگر کاربن کیپچر ٹیکنالوجی استعمال نہ کی جائے تو بہت زیادہ کاربن اخراج ہوتا ہے۔
عبوری حل:
کیلیفورنیا یونیورسٹی ڈیوس کی پروفیسر جون اوگڈن کے مطابق، SMR کے ساتھ Carbon Capture and Storage (CCS) کو ایک عبوری ٹیکنالوجی کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، جب تک کہ قابلِ تجدید ذرائع سے ہائیڈروجن پیداوار عام نہ ہو جائے۔
پانی کی برقی تحلیل (Electrolysis of Water)
یہ ہائیڈروجن پیدا کرنے کا سب سے صاف طریقہ سمجھا جاتا ہے۔
اس میں بجلی کے ذریعے پانی (H₂O) کو ہائیڈروجن اور آکسیجن میں تقسیم کیا جاتا ہے:
2H₂O → 2H₂ + O₂
اگر بجلی قابلِ تجدید توانائی (جیسے شمسی یا ہوائی توانائی) سے حاصل کی جائے تو پیدا ہونے والا ہائیڈروجن گرین ہائیڈروجن کہلاتا ہے۔
الیکٹرولائزر کی اقسام:
- Alkaline Electrolyzers: سب سے پرانی اور سستی ٹیکنالوجی، مگر رفتار کم۔
- Proton Exchange Membrane (PEM): کمپیکٹ، مؤثر، مگر مہنگی۔
- Solid Oxide (SOEC): بلند درجہ حرارت پر مؤثر، مگر ابتدائی مرحلے میں۔
فوائد:
- اگر قابلِ تجدید توانائی استعمال ہو تو بالکل زیرو کاربن اخراج۔
نقصانات:
- ابتدائی لاگت زیادہ اور صاف بجلی پر انحصار۔
ترقی:
ڈیلاویئر یونیورسٹی کے ڈاکٹر فینگ جیاو کے مطابق، نئے الیکٹرولائزر مواد، خصوصاً کیٹالسٹس میں ترقی، تیزی سے لاگت کم اور کارکردگی بہتر کر رہی ہے۔
کوئلے اور بایوماس کی گیسفکیشن
یہ عمل کاربن پر مبنی مواد (جیسے کوئلہ، بایوماس یا نامیاتی فضلہ) کو ہائیڈروجن، کاربن مونو آکسائیڈ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ میں تبدیل کرتا ہے، جسے سنگاس (syngas) کہا جاتا ہے۔
یہ عمل محدود آکسیجن میں مواد کو گرم کر کے حاصل کیا جاتا ہے:
C + H₂O → CO + H₂
اگر کوئلہ استعمال کیا جائے تو یہ بھورا یا سیاہ ہائیڈروجن پیدا کرتا ہے، جو زیادہ CO₂ خارج کرتا ہے۔ تاہم، بایوماس (زرعی فضلہ) استعمال کرنے سے عمل زیادہ پائیدار بن سکتا ہے۔
فوائد:
- فضلہ استعمال کیا جا سکتا ہے، بڑی سطح پر قابلِ استعمال ٹیکنالوجی۔
نقصانات:
- کاربن کے اخراجات زیادہ، صفائی کے اخراجات مہنگے۔
پائیدار مواقع:
IIT دہلی کے محققین نے دکھایا ہے کہ اگر بایوماس گیسفکیشن کو CO₂ کیپچر کے ساتھ ملایا جائے تو تقریباً زیرو کاربن ہائیڈروجن حاصل ہو سکتی ہے۔
جزوی آکسیڈیشن اور آٹو تھرمل ریفارمنگ
Partial Oxidation (POX):
اس میں میتھین جیسے ہائیڈروکاربنز کو محدود آکسیجن کے ساتھ ردعمل کرایا جاتا ہے، جس سے ہائیڈروجن اور کاربن مونو آکسائیڈ پیدا ہوتے ہیں۔
Autothermal Reforming (ATR):
یہ SMR اور POX کے اصولوں کو جوڑتا ہے۔ اس میں حرارت کی پیداوار اور استعمال کو متوازن کیا جاتا ہے، جس سے توانائی کی کارکردگی بڑھتی ہے۔
فوائد:
- کمپیکٹ، خود گرم ہونے والا نظام، کم توانائی کی ضرورت۔
نقصانات:
- اب بھی فوسل ایندھن پر انحصار۔
استعمال:
ہارورڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈیوڈ کیتھ کے مطابق، ATR بڑے ہائیڈروجن پلانٹس میں، خاص طور پر کاربن کیپچر کے ساتھ، اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
میتھین پائرو لائسز (Turquoise Hydrogen)
یہ نیا اور امید افزا طریقہ ہے جس میں میتھین کو ہائیڈروجن اور ٹھوس کاربن میں تقسیم کیا جاتا ہے، نہ کہ CO₂ میں:
CH₄ → C (solid) + 2H₂
پیدا ہونے والا ٹھوس کاربن بیٹریوں، تعمیراتی مواد وغیرہ میں استعمال ہو سکتا ہے۔
اگر اس عمل کو قابلِ تجدید توانائی سے چلایا جائے تو یہ تقریباً زیرو اخراج والا ہائیڈروجن پیدا کرتا ہے۔
فوائد:
- CO₂ اخراج نہ ہونے کے برابر، قیمتی کاربن بائی پروڈکٹ۔
نقصانات:
- زیادہ درجہ حرارت درکار، صنعتی پیمانے پر محدود استعمال۔
تحقیقات:
جرمنی کے میکس پلانک انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر مارکس انتونیئٹی اس ٹیکنالوجی کے اہم حامی ہیں۔
فوٹو الیکٹروکیمیکل اور حیاتیاتی ہائیڈروجن پیداوار
محققین ایسے طریقوں پر کام کر رہے ہیں جن سے براہِ راست سورج کی روشنی یا جانداروں سے ہائیڈروجن پیدا کیا جا سکے۔
Photoelectrochemical (PEC):
اس میں سورج کی روشنی اور نیم موصل مادوں کی مدد سے پانی کو ہائیڈروجن اور آکسیجن میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (Caltech) کے پروفیسر نیتھن لیوس نے ایسے فوٹو الیکٹروڈز بنائے ہیں جو مؤثر طور پر شمسی ہائیڈروجن پیدا کر سکتے ہیں۔
حیاتیاتی پیداوار:
کچھ الگائی (algae) اور بیکٹیریا قدرتی طور پر ہائیڈروجن پیدا کرتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنس دان ایسے بایوہائبرڈ سسٹمز پر کام کر رہے ہیں جو مائیکروبز کو نینو میٹیریل کے ساتھ ملا کر پیداوار بڑھاتے ہیں۔
فوائد:
- قابلِ تجدید، پائیدار، جدید طریقہ۔
نقصانات:
ابھی تجرباتی مرحلے میں، کم کارکردگی، زیادہ لاگت۔
تھرموکیمیکل واٹر اسپلٹنگ
یہ بلند درجہ حرارت والا طریقہ ہے جس میں مرکوز شمسی حرارت یا جوہری توانائی کے ذریعے پانی کے مالیکیولز کو مختلف کیمیائی مراحل سے گزار کر توڑا جاتا ہے۔
ٹوھوکو یونیورسٹی (جاپان) کے ڈاکٹر ماساہیرو واتانابے نے سلفر-آئیوڈین سائیکل جیسے نظام تیار کیے ہیں جو شمسی حرارت سے مؤثر طریقے سے ہائیڈروجن پیدا کرتے ہیں۔
فوائد:
- وافر شمسی یا جوہری حرارت کا استعمال، بڑی سطح پر قابلِ توسیع۔
نقصانات:
پیچیدہ کیمیائی نظام، مہنگا انفراسٹرکچر۔